الــحــمــد
لـله رب الــعــالــمـــين و
أشــهـــــد أن لا إلـــــه إلا
الـــــله وحـــده لا شــريــك لـــه وأشـــهـــد أن ســـيـــدنــــا
مــــــحـــــمـــــــداً عـــبـــد الــــله ورســولــــه الــلـــهــم صــــــل
وســــلـــــم و بــــارك
عـــلــيـــه و عــــلى آلــــــه وصـــحــبـــه
ومــــن تــبـــعـــهـــم
بـــإحــســـان إلــى يـــوم الـــــديــــن ,
أمــــــــــــا بـــــــــعــد /
خطبہ کا موضوع ھے / الإِيمَانُ
بِالْيَوْمِ الآخِرِ (( آخرت کے دن پر ایمان لانا ))
مسلمان
بھائیو ! میں اپنے نفس کو اور آپ حضرات کو
اللہ تعالی سے ڈرنے کی وصیت کرتا ھوں
ارشاد خداوندی ھے :] يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا
رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا يَوْمًا لاَّ يَجْزِي وَالِدٌ عَن وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ
هُوَ جَازٍ عَن وَالِدِهِ شَيْئًا إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَلا تَغُرَّنَّكُمُ
الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ [ترجمہ/ اے لوگو اپنے رب سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو جسمیں نہ کوئی باپ
اپنے بیٹے کیطرف سے کچھـ مطالبہ ادا کرسکے
گا اور نہ کوی بیٹا ھی ھے کہ وہ اپنے باپ کیطرف سے ذرا بھی مطالبہ ادا کردے یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ھے سو تم کو دنیوی زندگانی دھوکہ میں
نہ ڈالے اور نہ وہ دھوکہ باز ( شیطان ) اللہ سے دھوکہ میں ڈالے )
نبی اکرم
r ایک دن لوگوں کے پاس کھلی جگہ میں تشریف رکھے
ھوئے تھے کہ ان کے پاس حضرت جبریل علیہ السلام آئے اور کہنے لگے کہ ( ایمان کیا ھے ؟ تو
آنحضرت r
نے فرمایا جسکا مفھوم ھے کہ (( ایمان یہ ھے کہ تم اللہ پر اور ان کے فرشتوں
پر اور اللہ سے ملاقات ھونے پر اور ان کے پیغمبروں پر اور مرنے کے بعد دوبارہ
زندگی پر یقین رکھو )) متفق عليه چنانچہ آخرت کے دن پر یقین رکھنا ایمان کے
ارکان میں سے ھے :] يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا
بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ
الَّذِي أَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ وَمَنْ يَكْفُرْ بِاللَّهِ وَمَلائِكَتِهِ
وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلالاً بَعِيدًا[ النساء :136. ترجمہ/ اے
ایمان والو ! اللہ اور اس کے رسول پر یقین
لاؤ اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ھے اور اس کتاب پر جو پہلے نازل
کی تھی اور جو کوئی اللہ کا انکار کرے اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا
اور قیامت کے دن کا تو وہ شخص بڑی دور کی گمراھی میں جا پڑا )
آخرت کے کئی نام ھیں اسکو
یوم القیامہ ( یعنی قبروں سے اٹھـ کر کھڑے رھنے کا دن ) اور یوم البعث ( یعنی
دوبارہ زندہ ھوکر اٹھـ جانے کا دن ) اور یوم الحشر ( یعنی جمع کئے جانے کا دن ) اور
یوم الحساب ( یعنی حساب کا دن ) کہا جاتا ھے ، اور اسکی تصدیق کا یہ ثمرہ ھے کہ
آدمی جب اپنے عمل کے انجام کو جان لے کہ میری پیشی حساب لینے والے رب کے سامنے
ھوگی اور وہ مجھـ سے پچھلے اور اگلے اعمال کے متعلق پوچھیں گے تو
اسکے اخلاق بلند ھوجاتے ھیں اور وہ دوسروں کیساتھـ سچائی کا معاملہ کرنے لگتا
ھے ، اللہ تعالی نے ھمیں نماز کی ھر رکعت میں :] مَالِكِ يَوْمِ
الدِّينِ[
کہنے کا حکم فرمایا ھے تاکہ ھمیں یہ شعور رھے کہ ھمارا ایک پروردگار ھے جو
قیامت کے دن سارے بندوں سے بڑے انصاف کیساتھـ حساب لیں گے ، اوراسی دن کسی بندے کا
کوئی بھی عمل ضائع نہ ھوگا او فرمانبرداروں کو نافرمانوں کیساتھـ کبھی برابر نہیں
کیا جائیگا :] أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَنْ
نَجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَحْيَاهُمْ
وَمَمَاتُهُمْ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ[ الجاثية:21 ترجمہ/ کیا
گناہ کرنیوالوں نے یہ سمجھـ لیا ھے کہ ھم ان کو ایمانداروں نیک کام کرنیوالوں کے
برابر کردیں گے انکا جینا اور مرنا برابر ھے وہ بہت ھی بُرا فیصلہ
کرتے ھیں )
آخرت
کی اھمیت کیلئے اللہ جل شانہ نے قرآن میں اسکے کچھـ حالات کا ذکر فرمایا ھے تاکہ ھم بھول نہ جائیں :] يَا أَيُّهَا النَّاسُ
اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ* يَوْمَ
تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ
حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ
عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ[ الحج :1 - 2. ترجمہ/ اے لوگو ! اللہ سے
ڈرو ، بیشک قیامت کا زلزلہ ایک بڑی چیز ھے جس دن اسے دیکھوگے ھر دودھـ پھلانے والی
اپنے دودھـ پینے والے کو بھول جائیگی اور ھر حمل والی اپنا حمل ڈال دیگی اور تجھے لوگ مدھوش نظر آئیں
گے اور وہ مدھوش نہ ھوں گے لیکن اللہ کا عذاب سخت ھوگا ) اور
دوسری جگہ ارشاد ھے :] فَإِذَا
جَاءَتِ الصَّاخَّةُ* يَوْمَ يَفِرُّ المَرْءُ مِنْ أَخِيهِ* وَأُمِّهِ
وَأَبِيهِ*وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ* لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ
يُغْنِيهِ[ عبس :33- 37. پھر جس
وقت کانوں کو بہرا کرنے والاشور برپا ھوگا جس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا اور
اپنی ماں اور باپ سے اور اپنی بیوی اور بیٹوں سے ھر شخص کو ایسی حالت ھوگی جو اسکو
اوروں کی طرف سے بے پروا کردے گی )
نبی اکرم r نے
اس دن کے اندر لوگوں کی حالت کا ذکر فرمایا جسکا مفھوم ھے کہ (( اللہ تعالی مؤمن بندے کو اپنے قریب کرکے اس کے
اوپر اپنے بازو رکھیں گے اور اسے چھپائیں گے پھر فرمائیں گے کہ تمہیں وہ فلان گناہ
یاد ھے تمہیں وہ فلان گناہ یاد ھے ؟ تو وہ عرض کرے گا کہ : ھاں میرے
پروردگار یاد ھے ! یہاں تک کہ اللہ تعالی اس
سے سارے گناھوں کیمتعلق اقرار لیں گے اور بندہ اپنے نفس میں کہے گا کہ : بس ابھی تو برباد ھو ھی چکا ، تو اللہ تعالی
فرمائیں گے کہ میں نے دنیا میں تمہارے ان گناھوں پر پردہ ڈال دیا تھا اور آج میں تمہیں بخش دیتا ھوں پھر
اسے نیکیوں کا کتابچہ دیدیا جائیگا ، لیکن کافر اور منافق کیمتعلق سارے گواہ اعلان کریں گے کہ : سن لو !
ظالموں پر اللہ کی لعنت ھے ) متفق
عليه آخرت کی یاد دلوں میں حرکت لے آتی ھے اور وہ اچھے کاموں
کیلئے باعث ھے ، یہ احساس بچے کو اپنے ماں باپ کی فرمانبرداری پر اور پڑوس کو اپنے
پڑوسی کیساتھـ بھلائی کرنے پر اور نوکر کو اپنی نوکری کیوقت امانتداری کرنے پر اور
ھر کام کو عمدگی سے سرانجام دینے پر اور کام کرانیوالے کو مزدور کے حق ادا کرنے پر
اور بڑے کو چھوثے پر شفقت کرنے اور سرمایہ
دار کو اسپر کہ وہ غریب کو کھانا کھلائے آمادہ کرتا رھتا ھے اور یہ سب کچھـ اللہ تعالی کی رضا اور قیامت کے
ھولناک دن کی ڈر کیوجہ سے ھو ،
اللہ
تعالی نے دنیا میں احسان کرنے والوں کو آخرت میں نجات کی خوشخبری عطا فرمائی ھے جو
کام بھی سمجھداری سے کریں اور بات بھی بھلی کریں :] وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِيناً وَيَتِيماً
وَأَسِيراً* إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لا نُرِيدُ مِنْكُمْ جَزَاءً
وَلا شُكُوراً* إِنَّا نَخَافُ مِنْ رَبِّنَا يَوْماً عَبُوساً قَمْطَرِيراً*
فَوَقَاهُمُ اللَّهُ شَرَّ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَلَقَّاهُمْ نَضْرَةً وَسُرُوراً[ الإنسان
: 8 - 11. ترجمہ/ اور
وہ اللہ کی محبت پر مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ھیں ھم جو تمہیں
کھانا کھلاتے ھیں تو خاص اللہ کیلئے نہ ھمیں تم سے بدلہ لینا مقصود ھے اور نہ شکر
گزاری ھم تو اپنے رب سے ایک اداس ( اور ) ھولناک دن سے ڈرتے ھیں پس اللہ اس دن کی
مصیبت سے انہیں بچالے گا اور ان کے سامنے
تازگی اور خوشی لائے گا )
قیامت کا دن وہ دن ھے جسمیں دل بے قرار ھوجائیں گے اور سخت
پریشانیاں پیش آئیں گی ، آخرت کے دن پر یقین رکھنے والے دنیا ھی میں اپنی
کوشش شروع کرتے ھیں اور اللہ تعالی کے سامنے پابندی سے عاجزی کیساتھـ نماز پڑھتے
ھیں اور رکوع و سجدے کیا کرتے ھیں اور زکاۃ ادا کرتے ھیں اور انکے مالوں میں بھیک
مانگنے والے اور محروم کا حصہ رھتا ھے اور وہ لوگ اللہ تعالی کی ملاقات سے ڈرتے
ھیں ، وہ بیہودہ کاموں اور باتوں سے پرھیز کیا کرتے ھیں اور ان کیلئے خوف اور امید
باعث رھتا ھے :] رِجَالٌ
لاَّ تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلاَ بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَلاةِ
وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ يَخَافُونَ يَوْماً تَتَقَلَّبُ فِيهِ القُلُوبُ
وَالأَبْصَارُ[ النور :37. ترجمہ/ ایسے آدمی جنہیں سوداگری اور خرید و فروخت اللہ کے ذکر اور
نماز کے پڑھنے اور زکوۃ کے دینے سے غافل نہیں کرتی اس دن سے ڈرتے ھیں جسمیں دل اور
آنکھیں الٹ جائیں گی )
ھر اس شخص کیلئے مبارکباد ھو جو عبادت میں پابندی کرے اور ھمیشہ توبہ کرے اور
حساب کے دن کیلئے تیاری کرے اور اپنے اعضاء کو بھلائی کے کاموں میں لگا دے تاکہ وہ
اللہ تعالی کے سامنے گواہ رھیں
اللہ
تعالی ھمیں ان لوگوں میں شمار فرمادیں جو اچھی بات سنکر
مان لیتے
ھیں اور اپنی اطاعت اور اپنے نبی r کی اطاعت اور
سرپرستوں کی اطاعت نصیب فرمائیں جیسا کہ ارشاد خداوندی:] يَا أَيُّهَا
الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَ أَطِيعُوا الرَّسُولَ وَ
أُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ[
النساء 59./ اے ایمان والو !
فرمانبرداری کرو اللہ تعالی کی اور فرمانبرداری کرو رسول rکی اور تم میں اختیار والوں کی ،
دوسرے خطبہ کا مضمون
مسلمان
بھائیو ! اللہ تعالی سے ڈریں اور یہ جان لیں کہ نجات اسلامی تعلیمات کی پیروی میں
ھے اور بغض سے اور گناھوں سے دل کی سلامتی اور صفائی میں اور لوگوں کیساتھـ اچھے اخلاق میں ھے :] يَوْمَ
لاَ يَنفَعُ مَالٌ وَلاَ بَنُونَ* إِلاَّ مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ[ الشعراء :88 -
89. ترجمہ/ جس دن مال اور اولاد نفع نہیں دے گی مگر جو اللہ کے پاس پاک
دل لے کر آیا ) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ (
دنیا ھماری طرف پھیٹ کرکے کوچ شروع کرچکی ھے اور آخرت ھماری طرف رخ کرکے
کوچ شروع کرچکی ھے اور دونوں کیلئے بیٹے ھیں ، پس تم لوگ آخرت کے بیٹے بن جاؤ اور
دنیا کے بیٹے نہ بنو ، کیونکہ آج عمل ھے
حساب نہیں ، اور کل حساب ھوگا عمل
نہ ھوگا ،
دعـاء
پروردگار عالم ! خلفائے راشدین سے اور سارے صحابہ اور تابعین سے
اور ھمارے استاذوں سے اور ھمارے ما ں با پ
اور آباء واجداد سے اور ھم سب سے راضی ھو جائیں ، ھم آپ سے ھر وہ خیر چاھتے ھیں جو ابھی موجود ھو
یا آئندہ آنیوالا ھو ، ھمیں معلوم ھو یا
نہ ھو ، اور ھر اس شر سے آپ کی
پناہ چاھتے ھیں جو ابھی موجود ھو یا
آئندہ آنیوالا ھو ھمیں معلوم ھو یا
نہ ھو ، اور ھم آپ سے جنت جاھتے ھیں اور ھر وہ عمل جو ھمیں جنت کی طرف قریب
کردے اور آپ کی پناہ چاھتے ھیں جھنم کی آگ سے اور ھر اس عمل سے جو ھمیں اس کی طرف
قریب کر دے ، ھم آپ سے ھر وہ خیر ما نگتے ھیں جسکو حضرت محـمــد r نے مانگ لیا تھا ، اور ھر اس شر سے آپ
کی پناہ مانگتے ھیں جس سے حضرت محـمــد r نے پناہ مانگ لیا تھا
، اورھمارا خاتمہ سعادت کیساتھـ
فرما ئیں ، اورھمیشہ عافیت کا معاملہ فرما ئیں ، اور ھمارے عیبوں کی اصلاح
فرما ئیں ، پروردگار
! مسلمان مردوں
اور عورتوں کی بخشش فرمائیں ،
اللہ تعالی شیخ زاید اور شیخ مکتوم پر رحم فرمائیں ، اور ان
کے بھائی امارات کے حکمرانوں پر بھی جو آپ
کی طرف منتقل ھو چکے ھیں ، اور انکو بھترین
مقام عطافرمائیں ، ان پر رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائیں ،
اللہ تعالی صدر مملکت شیخ خلیفہ بن زاید کو اور ان کے نائب کو آپ کی رضا والے اعمال کی توفیق عطا فرمائیں اور ان کے
بھائی امارات کے حکمرانوں کی اور ان کے قائم مقام کی نصرت فرمائیں ، اور ھمارے اس ملک کو اور سارے مسلمان ملکوں
کو امن و امان کی نعمت سے نوازیں --- آمین
نبی اکرم r کے ارشاد کا مفھوم ھے کہ ( جو شخص میرے اوپر ایک مرتبہ درود بھیجے
اس کے بدلے اللہ تعالی اسپر دس مرتبہ رحمت بھیجتے ھیں اور اللہ جل شانہ نے درود و
سلام کا حکم فرمایا ھے جسکی شروع انہوں نے بذات
خود فرمائی اور فرشتوں نے تعمیل کی ارشاد ھے
سبحان اللہ و بحمد ه و صلى الله و
سلم و بارك على سيد نا محـــمـــد و على آله و صحبه و من تبعهم بإحسان إلى يوم
الدين عدد خلقه و رضى نفسه و زنة
عرشه و مد اد كلماته دائماً ابد اً .
المــتـرجــم /
فيــــــاض ســــــراج الـــــد ين
No comments:
Post a Comment